
لاہورہائی کورٹ نے کم عمری میں شادی کرنے والوں یا کم عمری میں شادی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
عدالت نے متعلقہ محکموں کو کم عمری کی شادیوں کے خلاف قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا بھی حکم دیا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کم عمری میں شادی کرنے والوں کے خلاف قانون پر کس حد تک عمل ہوا؟ ہائی کورٹ نے یہ بھی پوچھا کہ بچوں کی شادیوں کے خلاف کتنی شکایات موصول ہوئیں اور کیا کارروائی کی گئی۔
جسٹس انوارالحق پنوں نے یہ حکم رخسانہ بی بی اور ارشاد بی بی کی درخواستوں پر جاری کیا۔ رخسانہ بی بی نے اپنی 13 سالہ بیٹی کی بازیابی کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔ ارشاد بی بی نے اپنی 14 سالہ بیٹی کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔
کمسن لڑکیوں کی جانب سے اپنی مرضی سے شادی کرنے سے متعلق بیان بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔