تمام جوابات ساتھ لائیں، اینٹی کرپشن باڈی کو ہدایت
لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ سے منسلک 190 ملین پاؤنڈ منتقلی کیس میں 7 جون کو طلب کر لیا ہے۔
اینٹی کرپشن باڈی نے بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈز کے اسکینڈل میں ملوث ہونے کے حوالے سے ضروری معلومات فراہم کرنے کے لیے راولپنڈی آفس میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
نیب نوٹس کے مطابق سابق خاتون اول کو بھی فراہم کردہ سوالنامے کے تمام جوابات لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بات 23 مئی کو احتساب عدالت کی جانب سے عمران خان کی اہلیہ کی درخواست ضمانت منظور ہونے کے بعد سامنے آئی ہے۔
یہ مقدمہ القادر ٹرسٹ کے حوالے سے 190 ملین پاؤنڈ کے فنڈز کے مبینہ غبن کے گرد گھومتا ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ سابق وزیراعظم بھی اسی کیس میں زیر تفتیش ہیں۔
القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟
رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض نے القادر یونیورسٹی اراضی کی الاٹمنٹ کیس میں عمران خان کی کابینہ کے سابق وزرا کے ساتھ قومی احتساب بیورو (نیب) کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔
مقدمے میں شامل دیگر افراد میں سابق وفاقی وزیر اوورسیز زلفی بخاری اور سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر شامل ہیں۔
مبینہ طور پر القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے زمین الاٹ کی گئی تھی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ برطانیہ میں ضبط کیے گئے 190 ملین پانڈز (70 بلین روپے) پاکستان میں ریاض کو واپس کیے جائیں۔
نجی ٹی وی کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نیب نے کیس میں ملک ریاض کا ابتدائی بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں نیب نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کو کال اپ نوٹس بھیجے تھے، اور ان سے تحصیل سوہاوہ میں 458 کنال کی خریداری کا مکمل ریکارڈ سامنے لانے کو کہا تھا، یہ معاہدہ جس کے ذریعے بحریہ ٹاؤن نے اراضی عطیہ کی تھی۔