
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے ریفرنس میں سابق وزیراظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، سابق منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان سٹیٹ آئل شیخ عمران الحق، اوگرا کے سابق چیئرپرسن سعید احمد خان اور عظمیٰ عادل خان، اینگرو گروپ کے چیئرمین حسین داؤد، سابق چیئرمین پی کیو اےآغا جان اختر، سابق رکن قومی اسمبلی سعید احمد خان، سابق منیجنگ ڈائریکٹر پی ایس او کو نامزد کیا تھا۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ایک مخصوص ایل این جی کمپنی کو اس ٹھیکے کی وجہ سے 21 ارب روپے سے زائد کا فائدہ ہوا۔ ریفرنس میں دعویٰ کیا گیا کہ اگر زیر بحث معاہدہ جاری رہا تو 2029 تک قومی خزانے کو 47 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔ عباسی نے ان الزامات کو ’’جھوٹا اور بے بنیاد‘‘ قرار دیا تھا۔
گزشتہ سماعت میں، عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کے اس بیان کے بعد کیس میں نامزد شاہد خاقان عباسی اور دیگر کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا کہ چونکہ قومی احتساب آرڈیننس میں ترمیم نے نیب کے دائرہ اختیار کو ایسے معاملات سے نکال دیا تھا ، عدالت مناسب حکم جاری کر سکتی ہے۔
تاہم نیب نے ان بریت کی درخواست کی مخالفت کی تھی۔
عدالت نے آج سماعت کے دوران پیش نہ ہونے اور حاضری سے استثنیٰ مانگنے پر شاہد خاقان عباسی اوردیگر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
عدالت نے سماعت 14 مارچ تک ملتوی کردی۔