
کراچی: اسلام آباد یونائیٹڈ اورجنوبی افریقی کھلاڑی رسی وین ڈیر ڈوسن کا خیال ہے کہ پاکستان سپر لیگ کا آٹھواں ایڈیشن بلے بازوں کے لیے ایک چیلنج ہوگا۔
کراچی کنگز کے خلاف میچ سے قبل اسلام آباد یونائیٹڈ کے پریکٹس سیشن کے موقع پر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جنوبی افریقی بلے باز نے کہا کہ وہ ذاتی اسکور بنانے کی بجائے فاتح ٹیم کا حصہ بننا چاہیں گے۔
رسی وین ڈیر، جنہیں پی ایس ایل کے پچھلے ایڈیشنز میں ڈرافٹ کیا گیا تھا لیکن وہ کئی وجوہات کی بناء پر نہیں کھیل سکے، نے کہا کہ وہ آخر کار ٹورنامنٹ میں کھیلنے پر خوش ہیں۔
"مجھے پہلے بھی منتخب کیا گیا تھا لیکن بدقسمتی سے، میں یہ نہیں کر سکا۔ اس لیے آخر کار یہاں آکر اچھا لگا، اور میں واقعی پاکستان میں کھیلنے کے چیلنج کا منتظر ہوں۔ میں یہاں ٹیسٹ سیریز کے لیے آچکا ہوں۔ میں اس ملک سے محبت کرتا ہوں جس کا عوام نے ہمیشہ میرا خیرمقدم کیا ہے۔
جنوبی افریقی بلے باز نے کہا کہ اسلام آباد کی ٹیم مضبوط ہے اور امید ہے کہ وہ اپنی ٹیم کی کامیاب مہم میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
جنوبی افریقی کرکٹر نے مزید کہا کہ پی ایس ایل 2023 میں تمام ٹیمیں مضبوط نظر آرہی ہیں اور تمام ٹیموں کا باؤلنگ اٹیک بہت اچھا ہے جو بلے بازوں کے لیے چیلنج ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں رسی نے کہا کہ چیمپئنز لیگ ایک اچھا ٹورنامنٹ تھا جہاں ہر لیگ کی چیمپئن ٹیم حصہ لیتی تھی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل قریب میں بھی ایسا ہی ٹورنامنٹ دیکھنے کو ملے گا۔
انہوں نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ لیگ اور بین الاقوامی کرکٹ کے لیے ایک فکسڈ ونڈو ایک اچھا خیال ہو سکتا ہے، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ یہ مشکل لگتا ہے۔