Voice News

وزیرِاعظم شہباز شریف نے بابِ پاکستان کا سنگ ِ بنیاد رکھ دیا

لاہور: وزیر ِ اعظم شہباز شریف نے باب پاکستان اور والٹن روڈ کی توسیع اور کشادگی کے منصوبے کا سنگ ِ بنیاد رکھتے ہوئے کہا کہ 1991 میں نواز شریف نے بابِ پاکستان کے منصوبے پر کام شروع کیا تھا

وزیر ِ اعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی مقام بھارت سے ہجرت کرنے والے پاکستانیوں کی یاد دلاتا ہے۔کروڑوں لوگوں نے پاکستان کی خا طر قربانیاں دیں،ہزاروں مہاجرین نے باب ِپاکستان کے مقام پر قیام کیا تھا۔ باب پاکستان کا منصوبہ دنیا کو پاکستان کے قیام کی تاریخ بتا ئے گا۔
انہوں نے کہا کہ اربوں کھربوں کے منصوبے دفن ہو چکے لیکن کسی نے کاروائی نہیں کی،اس منصوبے میں بھی اربوں کا غبن ہو چکا ہے یہ دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے استفسار کیاکہ کیا نیب نے کسی کو طلب کیا؟نیب نے بے گناہ لو گوں پر چن چن کر کیسز بنائے،دعا ہے کہ دشمن بھی نیب کے عقوبت خانے میں نہ جائے۔
وزیر ِ ریلوے سعد رفیق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ والٹن میں تاریخی یاد گار کا خواب غلام حیدر وائیں نے دیکھا تھا۔24 ارب کی لاگت سے منصوبہ شروع ہو گا،سرکار کا ایک پیسا نہیں لگے گا۔مسلم لیگ کے ہر دور میں ترقیاتی منصوبوں پر کام ہوا ہے۔نامکمل منصوبے پر 110 کروڑ خرچ ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر ِ اعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ بابِ پاکستان کی یاد گار کے لیے درآمدی ماربل نہیں لگے گا بل کہ پاکستان کا ماربل لگا یا جائے گا۔باب پاکستان کی یاد گار پر عام آدمی کے لیے تفریح کی سہولیات بھی ہوں گی۔
باب ِ پاکستان
باب ِ پاکستان وہ مقام ہے جہاں تقسیم ِ پاکستان کے وقت ہجرت کر کے آنے والے مہاجرین کے لیے سب سے بڑا پڑاؤ بنا یا گیا تھا۔13 فروری 1985 کو جنرل ضیاء الحق نے اس مقام پر ہال،لائبریری اور پارک بنانے کی منظوری دی تھی۔پاکستان مسلم لیگ کے رہنما غلام حیدر وائیں جو خود بھی مہاجر کی حیثیت سے باب ِ پاکستان پر مقیم رہے تھے،انہوں نے ذاتی وابستگی کے پیش ِ نظر لیفٹیننٹ جنرل اشرف سے استدعا کی تھی کہ فوج کے زیر ِ استعمال حکومت ِ پاکستان کی 4 سو ایکٹر اراضی میں سے 1 سو ایکٹر اراضی باب ِ پاکستان کے لیے دی جائے۔بعد ازاں اس منصوبے کے لیے 75 ایکٹر اراضی فراہم کی گئی،اس میں سے ساڑھے 10 ایکٹر اراضی بوائے سکاؤٹ ایسوسی ایشن کے زیر ِ استعمال تھی۔غلام حیدر وائیں نے حوصلہ نہیں ہارا اور ہر مشکلات کے باوجود اس منصوبے کا افتتاح کروایا۔لیکن ابھی زمیں کی فراہمی کے ابتدائی مراحل بھی طے نہ ہونے پائے تھے کہ میاں محمد نواز شریف کی حکومت کا اختتام ہو گیا۔
2006 میں جنرل پرویز مشرف کے دور ِ حکومت میں اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے فیصلہ کیا گیا۔اس منصوبے پر تعمیراتی کام بھی شروع ہوا لیکن 2008 میں جنرل پرویز مشرف کی حکومت اختتام کو پہنچ گئی۔پیپلز پارٹی کے دور ِ حکومت میں اس منصوبے پر کوئی توجہ نہ دی گئی۔2013 میں مسلم لیگ ن نے دوبارہ اقتدار سنبھالا تو اس منصوبے کے تعمیراتی کام کے لیے کو ششیں کیں جو کامیاب نہ ہو سکیں۔
پاکستان تحریک ِ انصاف کے دور ِ حکومت 2018 میں میاں محمود الرشید کے ذریعے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا،عدالتی حکم کے باوجود بھی یہ منصوبہ شروع نہ ہو سکا ۔
نوٹ: باب ِ پاکستان پنجاب کے دارلحکومت لاہور کے والٹن روڈ پر واقع ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے