
ترکیہ اور شام میں ہولناک زلزلے سے اموات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جب کہ ملبے تلے دبے مزید افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے
ترک وزیر صحت کے مطابق ترکیہ میں زلزے سے ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 80 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔دوسری جانب شام میں بھی تباہ کن زلزلے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد اضافے کے بعد 3 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
ریسکیو اہلکار خون جماتی سردی میں ملبے تلے دیگر افراد کو زندہ نکالنے کی تگ و دومیں مصروف ہیں۔ اب تک 8 ہزار سے زائد افراد کو ملبے سے زندہ نکالا جا چکا ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق ملبے تلے دبے متاثرین موبائل فون سے ویڈیوز،لائیو لوکیشن اور وائس نوٹس بھیج رہے ہیں۔ترکیہ میں 3 ہزار زلزلہ متاثرین کو شیلٹرز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے جنوبی ترکیہ میں 3 ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے،بے گھر ہونے والے افراد کے لیے 45 ہزار پناہ گاہیں جنگی بنیادوں پر تعمیر کرنے کا حکم بھی صادر کر دیا ہے۔
دوسری جانب وزیر ِ اعظم شہباز شریف نے بروز منگل کووفاقی کابینہ کی زیر ِ صدارت اجلاس میں ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کے لیے ریلیف فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے اور عوام سے اس میں د ل کھول کر امداد کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔
گریڈ 18 سے22 کے افسران سے ایک دن کی تنخواہ بھی عطیہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ریلیف فنڈ برائے متاثرین زلزلہ ترکیہ کے لیے ’وزیر ِ اعظم ریلیف فنڈ جی – 12166‘ اکاؤنٹ بھی قائم کر دیا گیا ہے۔
وزیر ِ اعظم شہباز شریف نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو ہر ضلع میں ترکیہ اور شام کے زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے کلیکشن سینٹر بنانے کابھی حکم دیا ہے۔وزیر ِ اعظم کی جانب سے این ڈی ایم اے کو ہدایات دی گئی ہیں کہ زلزلہ متاثرین کے لیے معیاری کمبل،بچوں کی خوراک،گرم کپڑے اور خیموں کا فوری طور پر بندو بست کیا جائے۔
حکومت ِ سندھ نے بھی زلزلہ متاثرین کے لیے ’ریلیف کیمپ‘ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے اور بلوچستان کے ملازمین نے بھی 10 روز کی تنخواہیں ریلیف فنڈ میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔