Voice News

لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب میں الیکشن کے لیے تحریری فیصلہ جاری

لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں 90 روز کے اندر الیکشن کی تاریخ کے اعلان کا حکم دے دیا

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے تحریک ِ انصاف اور شہری منیر احمد کی درخواستوں پر سماعت کی اور محفوظ فیصلہ سنایا۔عدالت میں الیکشن کمیشن، گورنر پنجاب اور تحریک ِ انصاف کے وکیل بھی حاضر ہوئے،عدالت نے فریقین کے دلائل بھی سنے۔
جسٹس جواد حسن نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ عدالت پاکستان تحریک ِ انصاف کی درخواست منظور کرتی ہے،الیکشن کمیشن آئین میں دی گئی 90 روز کی مدّت کے اندر الیکشن کا اعلان کرے۔یہ کہا جا سکتا ہے کہ آئین میں الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کا اختیار ہے۔الیکشن کمیشن پنجاب اسمبلی کے لیے فوری الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے،الیکشن کمیشن گورنر سے مشاورت کے بعد نوٹیفکیشن جاری کرے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پینمبرا ڈاکٹرائن کے تحت آئین کی کسی ایک شق کو اکیلے نہیں پڑھنا چا ہیے،پینمبرا ڈاکٹر ائن کے تحت سیاق و سباق اور آئین کے اصولوں کو مکمل دیکھنا چاہیے۔عدالتی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کی جنرل الیکشن کی تاریخ دینے کی ذمّہ داری پینمبرا کے تحت آئین اور الیکشن قوانین کے مطابق ہے۔
آرٹیکل 224 ٹو میں یہ نہیں لکھا گیا کہ اگر اسمبلی خود تحلیل ہو جائے تو تاریخ دینے کا اختیار کسے ہے،اسی لیے الیکشن کمیشن کے اختیارات کو دیکھنا ہو گا۔الیکشن 218 (3) کے تحت الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمّہ داری ہے۔آرٹیکل 219 (D) کے تحت قومی و صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کرانے کا چارج الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔کسی فریق نے انکار نہیں کیا کہ آئین میں الیکشن کرانے کی مدّت 90 دن ہے،اختلاف الیکشن کی تاریخ دینے پر ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ قومی ا ور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن ایک دن نہ ہوں تو انتخابات کی شفافیت متاثر ہو سکتی ہے۔اس موقع پر گورنر پنجاب کے وکیل شہزاد شوکت نے کہا کہ گورنر نے پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا اس لیے نئے انتخابات کی تاریخ دینا ان کی ذمّہ درای نہیں۔ایڈووکیٹ شہزاد شوکت نے درخواست ناقابل ِ سماعت قرار دے کر خارج کرنے کی استدعا کی۔
تحریک ِ نصاف کے وکیل علی ظفر نے مؤقف اپنایاکہ اگر گورنر الیکشن کی تاریخ نہ دیں تو پھر صدر ِ مملکت تاریخ مقرر کر سکتے ہیں اس پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔
یاد رہے کہ صدر ِ ملکت عارف علوی نے الیکشن کمیشن کو خط ارسال کیا تھا جس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں میں الیکشن فوری طور پر کرانے کی ہدایات دی گئی تھیں۔صدر ِ مملکت عارف علوی نے خط میں قرارداد ِ مقا صد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ قرارداد ِ مقاصد قوم کے آباؤ اجداد کے غیر متزلزل عزم کی عکاس ہے۔ریاست اپنی طاقت اور اختیارات کو عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی،آئین میں جمہوری اصولوں،اقدار کی پابندی اور پیروی کے بارے میں کوئی ابہام نہیں۔پرانی جمہوریتوں نے جنگوں کے دوران بھی انتخابات کروائے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی الیکشن 90 روز میں کرانے کی حمایت کی تھی۔پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا تھا کہ صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن 90 روز میں ہونے چاہیں۔اتحادی جماعتوں سے کہیں گے کہ جو چیز آئین اور قانون میں ہے اس کے مطابق چلیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے