
کئی دہائیوں سے، زمین کی اوزون کی تہہ، جو ہمارے سیارے پر زندگی کو سورج کی نقصان دہ الٹرا وائلٹ (UV) شعاعوں سے بچاتی ہے، ریفریجرینٹس سے لے کر ہیئر سپرے تک ہر چیز میں استعمال ہونے والے عام کیمیکلز سے ختم رہی تھی۔ لیکن اب اوزون کی تہہ میں موجودہول کم ہو رہے ہیں، اس کی مرمت کے لیے دہائیوں سے جاری عالمی کوششوں کی بدولت، عالمی موسمیاتی ادارے (WMO) نے اس کی تصدیق کر دی ہے۔
سائنسدانوں نے پہلی بار 1985 میں انٹارکٹک کے اوپر اوزون میں ہول دریافت کیاتھا جس سے یہ خطرہ لاحق ہوگیا تھا کہ دنیا بھر مں بیماروں کی تعداد میں ایک دم اضافہ ہوگا ۔ لیکن چند سال بعد، دنیا بھر کے ممالک نے مونٹریال پروٹوکول کو اپنایا، جو کہ "اوزون کو ختم کرنے والے مادوں” کو ختم کرنے کی ایک عالمی کوشش ہے۔ اور اب اس کام کی بدولت، سائنس دان توقع کررہے ہیں کہ آنے والی دہائیوں میں اوزون کی تہہ موجود ہول بھر جائیں گے ۔ تقریباً 2066 تک، ڈبلیو ایم او کا خیال ہے کہ اوزون کی تہہ اپنی اصل حالت میں واپس آجائے گی۔ اس سے لوگوں میں جلد کے کینسر اور موتیا ختم ہونے کے ساتھ ساتھ سورج سے پودوں اور فصلوں کو ہونے والے نقصان کا خطرہ کم ہوجائے گا۔