افغانستان: خواتین کی این جی اوز میں ملازمت پر پابندی لگانے کے بعد عالمی سطح پر تنقید کی گئی جس کے ردّ ِ عمل میں طالبان کا بیان سامنے آگیا

گزشتہ چند دن قبل افغانستان میں خواتین کی اعلی تعلیم پر پابندی کے بعد طالبان کی جانب سے خواتین کی این جی اوز میں ملازمت پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔جس کے خلاف عالمی سطح پر افغان حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور خواتین کے حق میں آواز بلند کی گئی۔عالمی برادری کی تنقید کے ردّ ِ عمل پر طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ مسلمان ہونے کے ناطے تمام مردوں اور عورتوں کو شرعی طریقے سے کام کرنے کا حق حاصل ہے۔خواتین کو روز گار کے لیے شرعی طریقے تلاش کرنے چاہیں،خواتین کو اداروں میں کام نہیں کرنا چاہیے۔طالبان حکومت کے ڈیڑ ھ سال میں سرکاری دفاتر میں کسی خاتون نے کام نہیں کیا،سرکاری دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کو تنخواہیں ان کے گھروں میں دی جا رہی ہیں۔
غیر ملکی اداروں کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ امارتِ اسلامی کا غیر ملکی اداروں پر کوئی کنٹرول نہیں،ان اداروں میں اصول زیادہ خطر ناک ہیں کیوں کہ ان کے پاس غیر ملکی ڈونرز ہیں اور غیر ملکی بھی کام کرتے ہیں جو اسلامی اصولوں کو نہیں جانتے۔